Ù„Ùظ Ú©Ú†Ú¾ دائیں بائیں کرتا ÛÛ’ ..... ارشاد اØ+مد عارÙ
۔سرسید اØ+مد خان ٹرین میں سÙر کر رÛÛ’ تھے Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ ڈبے میں ایک انگریز آ کر بیٹھ گیا۔ Ú©Ú†Ú¾ دیر بعد انÛیں بھوک Ù…Ø+سوس Ûوئی تو انÛÙˆÚº Ù†Û’ اپنا Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ù† کھول کر رکھا اور Ûاتھ دھونے Ú©Û’ لئے ØºØ³Ù„Ø®Ø§Ù†Û Ù…ÛŒÚº Ú†Ù„Û’ گئے‘ لوٹ کر آپ Ù†Û’ Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ù† غائب پایا۔ دراصل انگریز Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ غیر Ø+اضری میں Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ù† چلتی گاڑی سے باÛر پھینک دیا تھا۔ سرسید Ú©Ùˆ ØºØµÛ ØªÙˆ بÛت آیا لیکن ÙˆÛ Ù¾ÛŒ گئے اور خاموش بیٹھے رÛÛ’Û” Ú©Ú†Ú¾ دیر بعد انگریز اپنی سیٹ سے اٹھا اور ٹائلٹ میں چلا گیا۔ انگریز کا Ûیٹ سیٹ پر رکھا رÛا۔ سرسید Ùوراً اٹھے۔ Ûیٹ پکڑا اور چلتی گاڑی Ú©ÛŒ Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ سے باÛر پھینک دیا۔ انگریز لوٹا اور Ûیٹ Ú©Ùˆ اپنی Ø¬Ú¯Û Ù†Û Ù¾Ø§ÛŒØ§ تو بولا:’’ویل جنٹلمین ادھر Ûمارا Ûیٹ تھا کدھر گیا۔‘‘سرسید Ù†Û’ Ùوراً Ú©Ûا ’’تمÛارا Ûیٹ میرے Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø¯Ø§Ù† Ú©Û’ تعاقب میں گیا Ûے۔‘‘ Ù+Û” ایک دن Ø+ضرت داغ دÛلوی نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے Ú©Û Ø§Ù† کا ایک شاگرد آیا۔استاد Ú©Ùˆ نماز پڑھتے دیکھا تو واپس چلا گیا۔ اسی وقت داغ دÛلوی نماز سے Ùارغ Ûوئے تو نوکر Ù†Û’ Ú©Ûا Ùلاں صاØ+ب آئے تھے۔ داغ Ù†Û’ نوکر سے Ú©Ûا‘دوڑ کر بلا لائو۔ جب ÙˆÛ ØµØ§Ø+ب آئے تو داغ Ù†Û’ Ú©Ûا‘ آپ آ کر Ú†Ù„Û’ گئے؟ شاگرد Ù†Û’ Ú©Ûا’ آپ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے۔ داغ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ ‘ جناب ÛÙ… نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے‘ٔ لاØ+ول تو Ù†Ûیں Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے جو آپ بھاگ گئے۔ Ù+Û” ایک Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø³Ø±Ø³ÛŒØ¯ ‘ مولانا شبلی نعمانی اور سید ممتاز علی ایک ÛÛŒ کمرے میں بیٹھے تھے۔ سرسید اØ+مد خان کا ایک بÛت ضروری کاغذ Ú¯Ù… ÛÙˆ گیا ÙˆÛ Ø§Ø³Û’ مسلسل تلاش کر رÛÛ’ تھے۔ مگر ملتا Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” اتÙاقاً ÙˆÛ Ú©Ø§ØºØ° شبلی نعمانی Ú©Ùˆ مل گیا۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ مذاق مذاق میں اس پر اپنا Ûاتھ رکھ دیا۔ سرسید اØ+مد خان Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ایسے کرتا دیکھ لیا۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ مسکراتے Ûوئے Ùرمایا:؟؟بڑے بوڑھوں سے سنتے آئے تھے Ú©Û Ø¬Ùˆ چیز Ú¯Ù… ÛÙˆ جائے۔ شیطان اسے اپنے Ûاتھ Ú©Û’ نیچے دبا لیتا ÛÛ’Û” Ø+ضرت مولانا ذرا دیکھئے Ú©Ûیں میرا Ù…Ø·Ù„ÙˆØ¨Û Ú©Ø§ØºØ° آپ Ú©Û’ Ûاتھ Ú©Û’ نیچے تو Ù†Ûیں۔‘‘ Ù+Û” بابائے اردو مولوی عبدالØ+Ù‚ ریل گاڑی میں سÙر کر رÛÛ’ تھے Ú©Û ÚˆØ¨Û’ میں بیٹھے Ûوئے کسی مغرب Ø²Ø¯Û Ø´Ø®Øµ Ù†Û’ ان سے Ú©Ûا:’’کیا میں آپ کا نام پوچھ سکتا Ûوں؟‘‘ مولوی عبدالØ+Ù‚ Ù†Û’ جواب دیا: ’’جی Ûاں ‘ پوچھ سکتے Ûیں۔‘‘ اس Ú©Û’ بعد دونوں خاموش ÛÙˆ گئے اور بات آئی گئی ÛÙˆ گئی۔بعد میں مولوی صاØ+ب Ú©Û’ کسی عقیدت مند Ù†Û’ ان سے دریاÙت کیا۔‘‘مولوی صاØ+ب‘ آخر آپ Ù†Û’ اپنا نام انÛیں کیوں Ù†Ûیں بتایا تھا؟‘‘ مولوی صاØ+ب Ùرمانے Ù„Ú¯Û’: ’’صاØ+ب‘ Ú¯Ùتگو کا ÛŒÛ Ú©ÛŒØ§ انداز Ûوا؟ Ûماری زبان میں اس طرØ+ Ù†Ûیں Ú©Ûتے‘ Ø¨Ù„Ú©Û ÛŒÙˆÚº Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û â€˜â€˜Ø§Ù“Ù¾ کا اسم شری٠یا جناب کا نام؟‘‘ ان صاØ+ب Ù†Û’ اپنی روایات Ú©Ùˆ سمجھے بغیر انگریزی Ú©Û’ اس جملے کا Ù…Ø+ض Ù„Ùظی ØªØ±Ø¬Ù…Û Ú©Ø± دیا Ú©Û: May I Know your name اور جتنی بات انÛÙˆÚº Ù†Û’ پوچھی میں Ù†Û’ اس کا جواب دے دیا۔‘‘ Ù+Û” ایک Ù…Ø+ÙÙ„ میں مولانا آزاد اور مولانا ظÙر علی خان Ø+اضر تھے۔ مولانا آزاد Ú©Ùˆ پیاس Ù…Ø+سوس Ûوئی تو ایک بزرگ جلدی سے پانی کا Ù¾ÛŒØ§Ù„Û Ù„Û’ آئے۔ مولانا آزاد Ù†Û’ Ûنس کر ارشاد کیا: Ù„Û’ Ú©Û’ اک پیر مغاں Ûاتھ میں مینا‘ آیا مولانا ظÙر علی خان Ù†Û’ Ø¨Ø±Ø¬Ø³ØªÛ Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§ مصرع Ú©Ûا: Ù…Û’ کشو!Ø´Ø±Ù…â€˜Ú©Û Ø§Ø³ پر بھی Ù†Û Ù¾ÛŒÙ†Ø§ آیا Ù+Û” ایک دÙØ¹Û Ù…ÙˆÙ„Ø§Ù†Ø§ گرامی Ø¹Ù„Ø§Ù…Û Ø§Ù‚Ø¨Ø§Ù„ Ú©Û’ Ù…Ûمان تھے۔ایک روز علی بخش سے Ú©Ûا:‘‘علی بخش!آج Ú©Ù„ گوبھی Ù†Ûیں ملتی؟‘‘ عرض کیا:’’Ø+ضرت بÛت ملتی Ûے۔‘‘ Ø+Ú©Ù… دیا:’’شام Ú©Ùˆ گوبھی ضرور پکانا۔‘‘ شام Ú©Ùˆ جب گوبھی Ù¾Ú© کر سامنے آئی تو پوچھنے Ù„Ú¯Û’:â€™â€™ÛŒÛ Ú©ÛŒØ§ Ûے؟‘‘ Ú©Ûا گیا:’’گوبھی۔†‘ بگڑ کر Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’:صبØ+ بھی گوبھی۔شام گوبھی۔دن بھی گوبھی۔ رات بھی گوبھی۔بڈھے آدمی Ú©Ùˆ بادی سے مار ڈالو Ú¯Û’ کیا:‘‘ علی بخش Ù†Û’ Ú©Ûا:’’آپ Ù†Û’ ÛÛŒ تو Ø+Ú©Ù… دیا تھا۔‘‘ Ø¹Ù„Ø§Ù…Û ØµØ§Ø+ب Ù†Û’ علی بخش سے Ú©Ûا:’’تم Ú†Ù¾ رÛÙˆÛ” صبØ+ گوبھی Ú©ÛŒ Ùرمائش کرنے Ú©Û’ بعد مولانا گرامی اب تک اپنے تصور میں خدا جانے کتنی دÙØ¹Û Ú¯ÙˆØ¨Ú¾ÛŒ کھا Ú†Ú©Û’ Ûیں۔ تم بھی سچے ÛÙˆ ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ سچے Ûیں۔‘‘ Ù+Û” Ø¹Ù„Ø§Ù…Û Ø§Ù‚Ø¨Ø§Ù„ سے ان Ú©Û’ ایک دوست Ù†Û’ Ú©Ûا:’’آپ Ú©ÛŒ نظم پر ایک صاØ+ب سخت تنقید کر رÛÛ’ تھے۔ اقبال Ù†Û’ پوچھا’’کیا ÙˆÛ Ø´Ø§Ø¹Ø± Ûیں‘‘ دوست Ù†Û’ جواب دیا’’نÛیں‘‘ اقبال Ù†Û’ سنجیدگی سے Ú©Ûا ’’جو لوگ Ú©Ú†Ú¾ کرتے Ûیں‘ ÙˆÛ Ø§Ú©Ø«Ø± خاموش رÛتے Ûیں۔لیکن جو Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں کرتے ÙˆÛ ØµØ±Ù ØªÙ†Ù‚ÛŒØ¯ کرتے Ûیں۔‘‘ Ù+۔جوش Ù†Û’ ملیØ+ آبادی Ù†Û’ پاکستان میں ایک بÛت بڑے وزیر Ú©Ùˆ اردو میں خط لکھا۔ لیکن اس کا جواب انÛÙˆÚº Ù†Û’ انگریزی میں دیا۔ جواب میں جوش Ù†Û’ انÛیں لکھا:’’جناب والا’ میں Ù†Û’ تو آپ Ú©Ùˆ اپنی مادری زبان میں خط لکھا تھا۔ لیکن آپ Ù†Û’ اس کا جواب اپنی پدری زبان میں تØ+ریر Ùرمایا Ûے۔‘‘ Ù+Û” کسی مشاعرے میں ایک نو مشق شاعر اپنا غیر موزوں کلام Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے۔ اکثر شعراء آداب Ù…Ø+ÙÙ„ Ú©Ùˆ ملØ+وظ رکھتے Ûوئے خاموش تھے لیکن جوش صاØ+ب پورے جوش Ùˆ خروش سے ایک ایک مصرعے پر دادو تØ+سین Ú©ÛŒ بارش کئے جا رÛÛ’ تھے۔ گوپی ناتھ امن Ù†Û’ ٹوکتے Ûوئے پوچھا:â€™â€™Ù‚Ø¨Ù„Û â€˜ ÛŒÛ Ø§Ù“Ù¾ کیا کر رÛÛ’ Ûیں؟‘‘ جوش صاØ+ب Ù†Û’ بÛت سنجیدگی سے جواب دیا:’’مناÙقت!⠘‘اور پھر داد دینے میں مصرو٠ÛÙˆ گئے Ù+Û” ایک Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø¬ÙˆØ´ ملیØ+ آبادی اپنے چند بے تکل٠دوستوں میں بیٹھے جوانی Ú©ÛŒ Ù…Ø+بوبائوں کا ØªØ°Ú©Ø±Û Ú©Ø± رÛÛ’ تھے کر Ùرط جذبات سے ان Ú©ÛŒ آنکھیں نم ÛÙˆ گئیں۔ اسی اثنا میں ان Ú©ÛŒ بیگم کمرے میں داخل Ûوئیں اور رونے کا سبب پوچھا‘ انÛÙˆÚº Ù†Û’ جواب دیا:’’بس اماں مرØ+ÙˆÙ…Û ÛŒØ§Ø¯ آ گئیں تھیں۔‘‘ Ù+Û” کسی Ù†Û’ چراغ Ø+سن Ø+سرت سے Ú©Ûا:’’منٹو Ù†Û’ آپ Ú©Û’ بارے میں لکھا Ûے‘آپ تو Ù…Ø+ض ایک لغت Ûیں جس میں مشکل الÙاظ Ú©Û’ معنی دیکھے جا سکتے Ûیں۔‘‘Ø+سرت Ù†Û’ تلملا کر جواب دیا:’’اور منٹو ایک ÙØ+Ø´ ناول ÛÛ’ جس Ú©Û’ Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¹Û Ø³Û’ جنسی یتیم اپنی پیاس بجھاتے Ûیں۔‘‘ Ù+Û” اختر شیرانی لاÛور Ú©ÛŒ ایک دکان کالج بوٹ شاپ انارکلی میں جوتے خریدنے Ù¾Ûنچے‘دکاندار Ù†Û’ ان Ú©Û’ سامنے جوتوں کا ڈھیر لگا دیا۔ اختر شیرانی Ù†Û’ ایک ایک جوڑا دیکھا مگر کوئی جوڑا پسند Ù†Ûیں آیا۔ قیمتوں پر بھی انÛیں اعتراض تھا۔ دوکاندار Ø·Ù†Ø²ÛŒÛ Ù„Ûجے میں بولا: اتنے جوتے Ù¾Ú‘Û’ Ûیں‘ آپ اب بھی مطمئن Ù†Ûیں Ûوئے؟‘‘ اختر شیرانی ایک جوڑا Ù¾Ûنتے Ûوئے بولے: â€™â€™Ø¨Ø§Ø±Û Ø±ÙˆÙ¾Û’ لیتے ÛÙˆ یا اتاروں جوتا؟‘‘ شاید مجھے نکال Ú©Û’ پچھتا رÛÛ’ ÛÙˆÚº آپ Ù…Ø+ÙÙ„ میں اس خیال سے پھر آ گیا ÛÙˆÚº میں ÛŒÛ Ø´Ø¹Ø± عبدالØ+مید عدم کا ÛÛ’ اور اس Ú©ÛŒ پیروڈی ناصر کاظمی Ù†Û’ Ú©ÛŒ تھی: شاید مجھے نکال Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ ’’کھا ‘‘رÛÛ’ ÛÙˆÚº آپ Ù…Ø+ÙÙ„ میں اس خیال سے پھر آ گیا ÛÙˆÚº میں اس Ú©Û’ جواب میں عدم Ù†Û’ ناصر Ú©ÛŒ زمین میں ÛŒÛ Ø±Ø¨Ø§Ø¹ÛŒ Ú©ÛÛŒ تھی: کوا کیوں کائیں کائیںکرتا ÛÛ’ طوطا کیوں ٹائیں ٹائیں کرتا ÛÛ’ شعر Ûوتے Ûیں میرؔ Ú©Û’ ناصر Ù„Ùظ Ú©Ú†Ú¾ دائیں بائیں کرتا ÛÛ’